muhammad idrees

Su di me

muhammad idrees
 muhammad idrees
Su di me:
i am microsoft certified professional. and and cisco academy certified network associate. i am work as computer administrator in KIA_car (al-brashi) MAKKAH ,
Vive in:
Makkah (Saudi Arabia)
Lingue:
English, Arabic, Urdu, Punjabi
Cerca:
Amici, Contatti di lavoro
Età:
39 anni
Comunità:
Saudi Arabia, Makkah

Personale

Interessi:
friendship
Musica preferita:
no
Libri preferiti:
Quraan
Cose che mi piacciono:
happiness in together
Stato civile:
Sposato

Professionale

Società/Istituzione:
al-brashi KIA- for cars
Professione:
computer
Posizione:
system administrator

Bacheca

  • muhammad idrees
     muhammad idrees

    نصیحت کہانی ...

    درخت اور لڑکا

    قدیم زمانے میں سیب کا ایک بڑا درخت تھا۔ اس درخت کے قریب ہی ایک چھوٹا لڑکا رہتا تھا۔ اس لڑکے کو روزانہ اس درخت کے پاس آنا اور کھیلنا اچھا لگتا تھا۔وہ اس درخت کے اوپر چڑھ جاتا اور اس کے پھل توڑ توڑ کر کھاتا اور پھر اس کے سائے میں سوجاتا۔وہ لڑکا اس درخت کو بہت چاہتا تھا اور اسی طرح اس درخت کو بھی اس لڑکے کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا تھا۔ وقت گزرتا رہا اور لڑکا بڑا ہو گیا۔ اب وہ پہلے کی طرح روزانہ اس درخت کے پاس کھیلنے نہیں آتا تھا۔ ایک روز وہ نو جوان درخت کے پاس آیا۔وہ مایوس لگ رہا تھا۔ درخت نے اس سے کہا:"آؤ میرے ساتھ کھیلو۔" نو جوان نے اس سے کہا" اب میں بچہ نہیں رہا اب میں درختوں کے ارد گرد نہیں کھیلتا۔مجھے کچھ کھلونے چاہئے اور انہیں خریدنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔"اس وقت درخت نے کہا:"مجھے افسوس ہے، میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں لیکن میرے اوپرجو سیب لگے ہوئے ہیں تم انہیں توڑ کر بیچ سکتے ہو۔اس کے بعد تمہارے پاس پیسہ آ جائیگا۔" نو جوان بہت خوش ہوا اور اس نے درخت کے سبھی سیب توڑے اور خوشی خوشی چلا گیا۔سیب توڑنے کے بعد نو جوان واپس نہیں آیا تو درخت کو مایوسی ہوئی ۔ ایک دن وہ نوجوان آیا۔ اب وہ جوان ہو چکا تھا۔درخت بہت خوش ہوا:اس نے جوان سے کہا"آؤ میرے ساتھ کھیلو"۔حسب توقع اس نے انکار کر دیا:"میرے پاس کھیلنے کا وقت نہیں ہے۔میرے لئے ضروری ہے کہ میں اپنے کنبے کے لئے کام کروں۔ہمیں رہنے کے لئے ایک مکان کی ضرورت ہے۔ کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں۔" درخت نے اس سے کہا:"افسوس ہے لیکن میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے۔پھر بھی اپنا گھر بنانے کے لئے تم میری ٹہنیاں کاٹ سکتے ہو۔" اس آدمی نے درخت کی ساری ٹہنیاں کاٹ لیں اور خوشی خوشی چلا گیا۔اسے خوش دیکھ کر درخت خوش تھا لیکن اس وقت کے بعد آدمی اس کے پاس واپس نہیں لوٹا تو درخت کو پھر سے تنہائی اور مایوسی کا احساس ہونے لگا۔ ایک دن پھرجب دھوپ نکلی ہوئی تھی اور گرمی کافی زیادہ تھی وہ شخص آیا۔اسے دیکھ کر درخت خوش ہو گیا اور حسب عادت اس سے کہا کہ:"آؤ میرے ساتھ کھیلو"۔ آدمی نے کہا کہ"میں بڑا ہو گیا ہوں اور چاہتا ہوں کہ سمندر میں سفر کروں تاکہ خوش حال ہوجاؤں۔ کیا آپ مجھے ایک کشتی دے سکتے ہیں"۔ درخت نے کہا:" میرے تنے سے اپنی کشتی بنا لو۔ اس سے تم دور تک سفر کر لوگے اور خوش حال ہو جاؤگے۔" آدمی نے کشتی بنانے کے لئے درخت کا تنا کاٹا اور سمندری سفر کے لئے نکل پڑا اور کافی زمانے تک نہیں لوٹا۔ سالوں بعد وہ شخص پھر آیا۔ درخت نے اس سے کہا:" اے میرے بیٹے مجھے افسوس ہے لیکن میرے پاس اب کچھ بھی نہیں بچا ہے جو میں تمہیں دے سکوں۔ تمہارے لئے ایک سیب بھی نہیں بچا ہے۔ اس آدمی نے کہا:"کوئی بات نہیں، میرے پاس اسے کھانے کے لئے دانت ہی نہیں ہیں۔" درخت نے کہا:" میرا تنا بھی نہیں بچا کی تم اس پر چڑھ سکو"۔ اس شخص نے کہا:"اس پر چڑھنے کی اب میری عمر نہیں رہی۔" درخت نے کہا

    اور اس کی آنکھوں سے آنسے جاری تھے:" حقیقت میں میں اب تمہیں کچھ نہیں دے سکتا۔ آخری چیز جو میرے پاس ہے وہ میری جڑیں ہیں۔" اس وقت اس آدمی نے کہا :" اب مجھے زیادہ چیزوں کی ضرورت نہیں ہے، اب مجھے ایک ایسی جگہ چاہئے جہاں میں آرام کر سکوں۔ زندگی بھر کام کرکرکے میں تھک چکا ہوں۔ پرانے درخت کی جڑ ٹیک لگانے اور آرام کرنے کے لئے سب سے بہتر جگہ ہے۔" تب درخت نے اس سے کہا" آؤ میرے پاس بیٹھو اور آرام کرو"۔ آدمی بیٹھ گیا، درخت خوش تھا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔" نصیحت: درخت والدین کی طرح ہے۔جب ہم بچے ہوتے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا ہے اور جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تو ہم انہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور اسی وقت واپس آتے ہیں جب ہمیں ان سے کوئی ضرورت ہوتی ہے۔ اور کچھ بھی ہو جائے والدین کبھی بھی اپنی قیمتی سے قیمتی اپنے بچوں کو دینے میں تردد نہیں کرتے جو ان کی آنکھوں میں بچے ہی رہتے ہیں۔

  • muhammad idrees
     muhammad idrees

    رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ

  • muhammad idrees
     muhammad idrees

    ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ
    ﺑﮩﺖ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﺎ
    ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﻧﮓ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﻣﯿﮟ
    ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

    ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﺗﻢ
    ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻓﻮﺭﺍ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﻨﺎ
    ﮐﮧ ﻧﯿﻨﺪﯾﮟ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ
    ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

    ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺩﮐﮫ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﯾﻨﺎ ﺗﻮ
    ﺍﺗﻨﺎ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﺎ
    ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﮦ ﻟﮕﻨﮯ ﻣﯿﮟ
    ﺫﺭﺍﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

    ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ
    ﻣﺤﺒﺖ ﺭﺍﺱ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ
    ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﻣﯿﮟ
    ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ.......!